سعودی عرب میں بیرون ملک سے آنے والے عمرہ زائرین کے خیرمقدم کی تیاریاں
سعودی عرب میں 500 عمرہ کمپنیوں اور اداروں نے یکم محرم سے بیرون ممالک سے مسجد الحرام میں نماز اور عمرہ زائرین کے مشروط خیرمقدم کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے عمرہ زائرین کی صحت وسلامتی کے لیے کورونا ایس او پیز کی پابندی بنیادی شرط ہوگی۔ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں کوعمرے پر آنے کی اجازت ہوگی۔
حج وعمرہ قومی کمیٹی کے رکن ھانی علی العمیری نے العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’ چھ ہزارسے زیادہ بیرونی عمرہ ایجنسیاں اور 30 آن لائن پورٹل و ویب سائٹس عمرہ پروگرام میں حصہ لیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ تمام عمرہ خدمات اور پیکیج آن لائن ہوں گے۔ سعودی وزرات حج وعمرہ کی جانب سے منظور شدہ ملکی وبین الاقوامی ریزرویشن پلیٹ فارم کے ذریعے پیکیج اور سہولتیں حاصل کی جا سکیں گی‘۔
’سعودی عمرہ کمپنیاں رہائش ، ٹرانسپورٹ اور تمام زمینی خدمات پیکیج کے ذریعے فراہم کریں گی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’عمرہ زائرین آن لائن ٹکٹ، ٹرانسپورٹ، ہوٹل اور کھانے پینے کی بکنگ کرا سکیں گے۔ عمرہ خدمات فراہم کرنے والی کمپنی یا ادارے کا تعین کیا جاسکے گا‘۔
’ تمام عمرہ کمپنیاں اور ادارے تیاریاں کر چکے ہیں۔ انہیں کورونا کے ماحول میں عمرہ گروپوں اور اجتماعات کو کنٹورل کرنے کی ٹریننگ دی گئی ہے‘۔
الوطن اخبار کے مطابق وزارت حج و عمرہ نے کہا ہے کہ ’بیرون مملکت سے عمرہ زائرین کا خیر مقدم یکم محرم سے کیا جائے گا‘۔
اس وقت جو پابندیاں عمرہ زائرین پر ہیں آئندہ بھی ہوں گی۔
حرمین شریفین کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا سمیت پابندی والے نو ممالک کے سوا تمام ملکوں سے عمرہ زائرین کو آنے کی اجازت دی جائے گی۔
سعودی عرب میں منظور شدہ فائزر، ایسٹرا زینیکاِ، موڈرنا، جانسن اینڈ جانسن کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوں یا چینی ویکسین لینے کے ساتھ سعودی عرب میں منظورشدہ ویکسین کی بوسٹرخوراک لی ہو۔
عمرہ کمپنیاں اگرچہ بیرون ملک سے زائرین کے خیرمقدم کی تیاریاں کررہی ہیں تاہم متعلقہ اداروں سے رابطے کے بعد وزارت داخلہ اور وزارت حج وعمرہ کی طرف سے باضابطہ رسمی اعلان کیا جائےگا۔
یاد رہے کہ سعودی وزارت خارجہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے تحت 26 فروری 2020 کو عمرہ اور مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سعودی عرب آمد پر تاحکم ثانی عارضی پابندی لگا دی تھی۔
یہ پابندی سعودی عرب کے صحت کے اداروں کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق لگائی گئی تھی۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے متعلقہ خبروں کے لیے ہمارا واٹس اپ گروپ جوائن کریں
0 تبصرے